یہ سفارتی دورے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور بین الاقوامی تعلقات کے پس منظر میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ نواز شریف کا امریکہ کا دورہ، شہباز شریف اور آرمی چیف عاصم منیر کا سعودی عرب کا دورہ ایک نئے عالمی صف بندی کا اشارہ دے رہے ہیں۔
عالمی سطح پر امریکہ اور سعودی عرب دونوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں ایک حساس موڑ آ چکا ہے۔ ایسے وقت میں جب عمران خان قید میں ہیں، پاکستان کی قیادت کے بڑے لوگ سعودی عرب اور امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ یہ دورے ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیاں اور خارجہ پالیسی میں بھی نئی صف بندی متوقع ہے۔
ستاروں کی حرکات:
۱۶ ستمبر ۲۰۲۴ کو راہو اور کیتو کی پوزیشن میں تبدیلی ہوئی ہے، جس کا اثر پاکستان کی سیاست پر خاص ہے۔ ان ستاروں کی تبدیلی عموماً بڑی تبدیلیاں لاتی ہے اور پچھلے کچھ مہینوں میں ہم نے پاکستانی سیاست میں کئی اہم موڑ دیکھے ہیں۔
امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی فتح:
اگر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے اگلے صدر بنتے ہیں تو ان کا پاکستان کے ساتھ تعلقات کا نیا دور شروع ہونے کا امکان ہے۔ ٹرمپ کی سخت گیر خارجہ پالیسی کے پیش نظر پاکستان پر اقتصادی اور عسکری دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
عمران خان کی جیل میں موجودگی:
عمران خان کے زائچے کے مطابق اس وقت وہ مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ قید کے دوران ان کے ستارے یہ اشارہ دیتے ہیں کہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور عوام میں ان کے حق میں جذبات بڑھ رہے ہیں۔ ان کے ستارے مزید جدوجہد اور مشکلات کا اشارہ دے رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ عوامی حمایت میں اضافہ بھی ممکن ہے۔
یہ تمام حالات اشارہ دیتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ اور داخلی پالیسی میں بڑے فیصلے ہونے جا رہے ہیں، جن کا اثر آئندہ سالوں تک باقی رہے گا۔
ستاروں کی حرکات اور پابندیوں کا امکان:
ٹرمپ کی صدارت کے ممکنہ آغاز پر، یعنی ۲۰۲۵ کے اوائل میں، ستارے اس بات کا اشارہ دے سکتے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ آ سکتا ہے۔ اس دوران، خاص طور پر راہو اور کیتو کی گردش، پاکستان پر عالمی دباؤ کا سبب بن سکتی ہے، جس میں اقتصادی پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
متوقع وقت:
اگر پابندیاں لگیں، تو یہ ۲۰۲۵ کے وسط میں یا اس سے قبل ممکن ہیں۔ اس وقت پاکستان کو اپنی اقتصادی پالیسیز اور دفاعی تعلقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہوگی تاکہ امریکہ کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
مجموعی طور پر:
پاکستان کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو متوازن رکھے، تاکہ کسی بھی ممکنہ پابندی یا دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ستاروں کے مطابق، ۲۰۲۵ پاکستان کے لئے خاصا چیلنجنگ ثابت ہو سکتا ہے، جس کے لئے خارجہ سطح پر محتاط حکمت عملی ضروری ہوگی۔
محمد نعیم